ضلع اوکاڑہ کا گاؤں ٹھٹہ غلام کا دھِیرو کا اپنی رنگا رنگ گڑیوں اور درجنوں دیگر دستکاری مصنوعات کی وجہ سے پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ڈالز ولیج یا گڑیوں کا گاؤں کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ٹھٹہ کھڈونا کے نام سے مشہور دستکاری برانڈ شروع کرنے والی جرمن مصورہ اور ڈیزائنر ڈاکٹر سینتا سلّر (Senta Siller) ہیں، جو پہلی بار 1990ء میں اس گاؤں میں اپنے ایک پاکستانی شاگرد امجد علی کی دعوت پر آئی تھیں۔
اسی گاؤں میں پیدا ہونے والا امجد علی جرمن دارالحکومت برلن میں جس ادارے میں پڑھ رہا تھا، سینتا اُسی ادارے میں اُستاد تھیں۔ گاؤں کی خواتین کو اُن کی دستکاری مصنوعات کی بدولت اضافی آمدنی دِلوانے کے خواب کو سینتا سلّر نے عملی شکل دی اور مسلسل چَودہ برس گاؤں میں کئی کئی مہینے قیام کرتے ہوئے خواتین کی تربیت کی۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے گاؤں میں تعلیم اور صحت و صفائی کے بھی کئی منصوبے شروع کیے۔
86 سالہ سینتا سلّر کی اِنہی خدمات کے اعتراف میں اُنہیں گورنر پنجاب چوہدری سرور کی جانب سے جمعہ اٹھارہ فروری کو گورنر ہاؤس لاہور میں منعقدہ ایک شاندار تقریب میں گورنر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
بعد ازاں اُسی روز الحمرا آرٹ کونسل میں ڈاکٹر سلّر کے ساتھ ایک شام منائی گئی، جس میں اُن کے درجنوں جرمن اور پاکستانی دوست شریک ہوئے۔
بیس فروری اتوار کو ڈاکٹر سینتا سلّر اور اُن کے شوہر ڈاکٹر ناربرٹ پِنچ ( Norbert Pintch ) ایک تاریخی دورے پر گاؤں ٹھٹہ غلام کا پہنچے، جہاں گاؤں کی خواتین کے ساتھ ساتھ ضلع اوکاڑہ کی کئی معزز شخصیات نے بھی اُن کا والہانہ استقبال کیا۔ گاؤں میں جب وہ اپنی پرانی ساتھی خواتین سے ملیں تو کئی جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔
برسوں بعد ہونے والی اس ملاقات کے دوران سینتا سِلّر کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے۔ اس موقع پر ایک مجوزہ سینتا سلّر اسکول آف ہوم اکنامکس کا سنگِ بنیاد رکھا گیا۔ تختی کی نقاب کُشائی خود سینتا سلّر نے کی۔ ایک مختصر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سلّر نے کہا کہ اُنہیں ایک بار پھر اس گاؤں میں آنا ایک خواب کی طرح لگ رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس گاؤں میں اپنے طویل قیام کی وجہ سے یہ گاؤں کچھ اس طرح سے اُن کے دل میں بس گیا ہے کہ وہ جرمنی میں بھی اکثر اپنے خوابوں میں خود کو اس گاؤں میں چلتے پھِرتے دیکھتی ہیں۔
تقریب سے اُن کے پرانے شاگرد اور آج کل گاؤں کی مقامی تنظیم انجمنِ فلاحِ عامہ کے صدر امجد علی کے ساتھ ساتھ اوکاڑہ پیشنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن (OPWA)کے رُوحِ رواں شیخ عبدالغفور اور معروف ادبی و سماجی شخصیت محمد اسلم طاہر القادری ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا اور ڈاکٹر سِلّر کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ اس دوران گاؤں کو جانے والی شکستہ سڑک کی تعمیرِ نو کی ضرورت اور گاؤں میں صاف پانی کے منصوبے کے لیے وسائل کی فراہمی کے مسئلے پر بھی زور دیا گیا۔ تقریب کے مہمانوں میں ایگری ٹورازم کارپوریشن آف پاکستان کے ڈائریکٹر طارق تنویر اور معروف زرعی ماہر و محقق ساجد سِندھو بھی شامل تھے۔
بعد ازاں جرمن مہمانوں نے دستکاری مرکز کا دورہ کیا، جسے سن 2016ء سے سینتا سِلّر ڈیزائن سینٹر کا نام دے دیا گیا ہے۔ اس موقع پر گاؤں کی خواتین اور علاقہ معززین کی جانب سے اپنے ان دونوں جرمن مہمانوں کو مختلف قسم کے تحائف بھی دیے گئے۔
No comments:
Post a Comment